Poet: Saadat Amin Satti
عجب طرز ملاقات اب کی بار رہی
تم تھی بدلی ہوئی یا میری نگاہ تھی
بہت ڈھونڈا ہے شب فراق میں تمہں
نہ تم ملی نہ تیری صدا تھی
میں نے ساتھ نبھایا تیرا ہر سو
مگر میں بھی تنہا تھا تم بھی تنہا تھی
کیا ہوا اچانک کے تم بدل گئی
تمہاری تھی یا دل کی یہ چاہ تھی
بہت تڑپا ہوں تیرے اس فیصلے پر
جدھر سے گزرا ہوں کانٹوں بھری راہ تھی
کچھ تو خیال کر لیتی پرانی محبت کا
کہاں تیرا مسکرانا کہاں وہ تیری حیا تھی
سنا رقیبوں نے تو ہنس کر کہا
اسے تو محبت ہی اس سے بے پناہ تھی
چلو اچھا ہوا سمٹ کے محدود ہو گئی
جس کا چرچا جس کی یاد جا بجا تھی
مانگی بھی تو سعادت اس نے جدائی مانگی
کسی جرم کی پانی ہی مجھے یہ سزا تھی
No comments:
Post a Comment