محبت کی طبعیت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہوجائے
اسے تائید تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
یقیں کی آخری حد تک دلوں میں لہلہاتی ہو
نگاہوں سے ٹپکتی ہو، لہو میں جگمگاتی ہو
اسے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے
محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
کہ جیسے طفل سادہ شام کو اک بیج بوئے
اور شب میں بارہا اٹھے
زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پورا اب کہاں تک ہے
محبت کی طبعیت میں عجب تکرار کی خو ہے
کہ یہ اقرار کے لفظوں کو سننے سے نہیں تھکتی
بچھڑنے کی گھڑی ہو یا کوئی ملنے کی ساعت ہو
اسے بس ایک ہی دھن ہے
کہو مجھ سے محبت ہے
کہو مجھ سے محبت ہے
تمہیں مجھ سے محبت ہے
سمندروں سے کہیں گہری،ستاروں سے سوا روشن
بہاروں کی طرح قائم، ہواؤں کی طرح دائم
زمیں سے آسماں تک جس قدر اچھے مناظر ہیں
محبت کے کنائے ہیں، وفا کے استعارے ہیں، ہمارے ہیں
ہمارے واسطے یہ چاندنی راتیں سنورتی ہیں، سنہرا دن نکلتا ہے
محبت جس طرف جائے زمانہ ساتھ چلتا ہے
Thursday, September 20, 2018
Love / Romantic Poetry - محبت
Poet: Amjad Islam Amjad
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry
Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...
-
Poet: Abdul Waheed Sajid مجھے سب کچھ ملا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کسی سے نہ گلا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کبھی تم نے جو بخشا تھا موسم میں جدائی...
-
Poet: Jamil Uzair ہاتھ چھوٹا ہے جب ہاتھ سے چنگاریاں نکلتی ہیں پھر راکھ سے مراسم بڑھیں تو حوصلے بھی بڑھاؤ، عزیر کئی پتے ٹوٹتے ہیں دن بھر شاخ ...
-
Poet: دل کے بازار میں دولت نہیں دیکھی جاتی پیار ہوجائے تو صورت نہیں دیکھی جاتی اک ہی انسان پر لٹا دو سب کچھ کیونکہ پسند ہو چیز تو قیمت نہیں ...
No comments:
Post a Comment