Saturday, September 29, 2018

Political Poetry - دنداں شکن جواب

Poet: Ishraq Jamal Ashar Chishti

چہرے پہ اپنے ڈال کے آیا نیا نقاب
نفرت کا اس نے کھول دیا بند تھا جو باب

اپنے گناہوں پر اسے افسوس نہ ملال
لغزش کا مجھ سے مانگتا ہے آج بھی حساب

میری ہر اک خطاء تو گناہ عظیم ہے
اپنی ریاء کو جیسے سمجھتا ہے وہ ثواب

تحقیر، جبر، ظلم و تشدد و انتقا م
اسکی منافقانہ سیاست کا ہے نصاب

جاہ و جلال، زعم و تکبر سے پھر یہاں
رہزن نے پھر کیا ہے نخوت زدہ خطاب

اسکی نگاہ حرص کا محور ہے اقتدار
جسکے حصول کے لیئے ڈھاتا ہے وہ عذاب

جسکو سکون بخشے جوانی ،حسن ،جمال
جسکی دواء شراب میں ڈوبا ہوا شباب

سرخی ہے جنمیں خون محبت کی اے حریص
کیسے کچلنے دوں میں تجھے یہ حسین گلاب

تجھ کو لگام ڈالنا اشہر کے بس میں ہے
دیتا ہے وہ ہی تجھ کو یاں دنداں شکن جواب

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...