Poet: Saghar
راتوں کے اندھیروں میں دل بن کے دھڑکتا ہے
اک شخص میرے اندر جیتا ہے نہ مرتا ہے
خاموش سی راہوں کا اک عام تماشے میں
خاموش تماشائی خاموشی سے لڑتا ہے
چاہت بھی مقدس ہے قربت بھی مقدس ہے
پر ریت کی دیواریں ہر کوئی گراتا ہے
کب تک تو سنبھالے گا مٹی کے گھروندوں کو
طوفان میں تنکوں کو یہاں کون بچاتا ہے
میں ٹوٹ گیا ساغر معلوم نہیں ساغر
پر شہر خراباں پر پتھر تو برستا ہے
No comments:
Post a Comment