Friday, September 28, 2018

Life Poetry - حیات حاصل

Poet: Muhammad Khan Ashraf

الجھنیں تو ہوتی ہیں
مشکلیں تو ہوتی ہیں
زندگی کی راہوں میں
دقتیں تو ہوتی ہیں
زندگی تو چلتی ہے
زندگی تو پھر بھی ہے

جب تلک بھی زندہ ہیں
وقت ہی مقدر ہے
زندگی تو تنکا ہے
وقت ایک سمندر ہے
اس سے تم نہین ڈرتے
بھاگ بھی نہیں سکتے
یہ تو رسن ہستی کے
ریشہ ہائے بستہ ہیں
یہ شعور انفس کے
جان من ! رگ جاں ہیں
سانس کا یہی رشتہ
ذات کا یہی رستہ
کرب جاں کا باعث ہے
اس وجودِ منزل کا
یہ تو ایک حصہ ہے
وقت کے اشارے پر
زندگی بدلتی ہے
وقت کے سہارے پر
عمر سانس لیتی ہے
وقت ہی کے دھارے پر
ہر نظیر بہتی ہے
وقت سیل بےپایاں
زندگی مشقت ہے
وقت قہر بے درماں
زندگی اذیت ہے
زندگی، بلاد جاں
دائرہ مشیت کا
زندگی کا ہر رستہ
موت ہی کو جاتا ہے

پھول کھل کے جھڑتے ہیں
لوگ جی کے مرتے ہیں
کوزہ ہائے گل جیسے
خاک سے اترتے ہیں
آگ سے گزرتے ہیں
کشمکش کی دنیا میں
بچ بچا کے رہتے ہیں
اور پھر کسی ہاتھوں
گر کے ٹوٹ جاتے ہیں
ان سے میں نہیں ڈرتا
یہ تو ایک حصہ ہیں
اس وجودِ منزل کا

تو نے کیا نہیں دیکھا
تو نے کیا نہیں سوچا
وقت کے ترازو پر
ہر وجود تلتا ہے

وقت سیل بےپایاں
بے کرانہ بے ساحل
ازل ایک دھماکہ تھا
ابد بازگشت اس کی
زندگی ! بلاد جاں
دائرہ مشیت کا

آج اے مہ تاباں
تو نگاہ جنت ہے
کل کو حسن مہتابی
ایک مشت کالستر
یہ حیات حاصل ہے
یہ ہماری منزل ہے

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...