Sunday, September 30, 2018

General Poetry - بارش اور آنسو

Poet: Nisar Zulfi

سمندر سے جب اٹھتا ہے پانی
جسم سے جیسے کھچتا ہے لہو
بادل کو اڑاتی پھرتی ہے ہوا
روح بھی جیسے بکھرتی جائے
کتنا گہرا مراسم ہے دیکھو
آدمی کا ابرو آب سے
موج ساحل کو چھو کے پلٹے
حال ماضی میں الجھ جائے
کیا اشتراک ابرو آدم
بارش برسے آنسو چھلکے
ابر سے ٹوٹی بارش ہو یا
آنکھ سے نکلا آنسو ہو
اک زمیں کی تپش مٹا جائے
اک روح ہری کر جاتا ہے
یہی تو وجہ اداسی ہے
جب کالی گھٹا کہیں چھاتی ہے
یا ٹوٹ کے بارش برستی ہے
تو رونے کو جی چاہتا ہے

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...