Tuesday, July 10, 2018

Love / Romantic Poetry - وکالت محبت کی

Poet: Muhammad Owais

اب محبت کی وکالت نہیں کی جا سکتی
شہر بھر سے تو عداوت نہیں کی جا سکتی

میرا چہرہ میری آنکھیں ہیں سلامت اب بھی
کون کہتا ہے وضاحت نہیں کی جا سکتی

بات یہ ہے کہ کوئی ٹوٹ کے چاہے تو سہی
ہر کسی سے تو محبت نہیں کی جا سکتی

آنکھ کہتی ہے کہیں اور چلے جائیں ہم
دل یہ کہتا ہے کہ ہجرت نہیں کی جا سکتی

لوحِ دل پر یہی تحریر لکھی ہے لوگوں
عشق والوں کو نصیحت نہیں کی جا سکتی

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...