Poet: Muhammad Owais
اب محبت کی وکالت نہیں کی جا سکتی
شہر بھر سے تو عداوت نہیں کی جا سکتی
میرا چہرہ میری آنکھیں ہیں سلامت اب بھی
کون کہتا ہے وضاحت نہیں کی جا سکتی
بات یہ ہے کہ کوئی ٹوٹ کے چاہے تو سہی
ہر کسی سے تو محبت نہیں کی جا سکتی
آنکھ کہتی ہے کہیں اور چلے جائیں ہم
دل یہ کہتا ہے کہ ہجرت نہیں کی جا سکتی
لوحِ دل پر یہی تحریر لکھی ہے لوگوں
عشق والوں کو نصیحت نہیں کی جا سکتی
No comments:
Post a Comment