Poet: Shayer Lakhnawi
پاس غم ہم نے بھی کتنا رکھا
بند آنکھوں ہی میں دریا رکھا
دل نے ہر زخم کے آئینے میں
اک نہ اک پھول سا چہرا رکھا
محفلیں ہو گئیں ویران لیکن
مجھ کو تنہائی نے زندہ رکھا
شب ہجراں کی سحر ہونے تک
ہم نے ہر سانس کو جلتا رکھا
ظرف اظہار وفا نے مجھ میں
کچھ نہ کہنے کا سلیقہ رکھا
ہم نے صحرا کی روانی کا خیال
اپنے گھر سے بھی زیادہ رکھا
کچھ سرابوں سے نہیں ہے شکوہ
ہم کو دریاؤں نے پیاسا رکھا
انکے آنے کے اک اندیشے نے
عمر بھر دل کو دھڑکتا رکھا
ہے وہی میری تمنا شاعر
جس نے محروم تمنا رکھا
No comments:
Post a Comment