Poet: Zahida Ali
دل کے اندر بے قراریاں بڑھتی گئیں
تجھ کو پانے کی تمنائیں بڑھتی گئیں
زندگی نے ایسا کچھ جینا بیزار کیا
موت سے قربتیں بڑھتی گئیں
محبت الفاظ میں قید ہو گئی
دنیا میں بے وفائیاں بڑھتی گئیں
پھولوں کی نہیں ہے تمنا ہمیں
خزاں سے دوستیاں بڑھتی گئیں
ہونٹوں پہ مسکان دل میں طوفان
یکجا ہوئے تو آنسوؤں کی لڑیاں بڑھتی گئیں
خود سے ہی دوستی نہیں ہے اپنی
اس لئے تو خود سے دوریاں بڑھتی گئیں
No comments:
Post a Comment