Poet: Ahmad Faisal Ayaz
اس طرح سے رنجشیں بڑھائی جاتی ہیں
نظریں ملا کر نظریں چرائی جاتی ہیں
کسی کے مرنے کی کسی کے اجڑنے کی
کہانیاں بڑے مزے سے سنائی جائی ہیں
قبریں سر زمیں ہی تو نہیں ہوتیں
چیزیں کچھ دل میں دفنائی جاتی ہیں
تم چلے جاؤ پھر یادوں کا کیا ہے
یادیں تو یوں ہی بہلائی جاتی ہیں
بڑے پردوں میں چھپی ہیں جو شکلیں
مئے کدے میں ہمارے دکھائی جاتی ہیں
اک الگ کام ہے داستاں سخن میں لکھنا
کہانی بن کر کہانیاں لکھائی جاتی ہیں
نام عیاز جو بحث میں آ جائے تو
ہزار قسمیں اس نام کی کھائی جاتی ہیں
No comments:
Post a Comment