Poet: Zaigham Abbas
باندھے تھے حسرتوں پہ امیدوں کے جتنے پل
ان سب حقیقتوں کی گرھیں گئیں آج کھل
برسوں جلا تھا جو کہ خون جگر سے میرے
شب یلدا نے کر دیا وہ چراغ وفا بھی گل
دل کا چمن ہے سونا پھر کیوں ہے شور برپا
دہکتا ہے میرا سینہ یا روتا ہے کوئی بلبل
اشکوں میں بہا دیا غم زندگی کو پھر بھی
تھم نہ سکا کسی طور یادوں کا یہ تسلسل
دکھ درد میں صبر سے اب کام لے تو ضیغم
کہ شمس و قمر پہ بھی تو آتا ہے یہ تنزل
No comments:
Post a Comment