Poet: Usman Tarar
دن بھر کی مسافت شام سے لپٹ گئی
انتظار کی گھٹا تھی سو وہ تو چھٹ گئی
دوستوں کے روپ میں دشمن بہت تھے
کچھ طبعیت بھی اپنی اناؤں پہ ڈٹ گئی
قبیلے کی روایات سے میں بغاوت جو کر گیا
پھر تمام عمر میری سزاؤں میں کٹ گئی
میں کہاں کہاں سے اپنی کرچیاں سمیٹتا
اک جان تھی جو، سو حصوں میں بٹ گئی
عثمان میں خود اپنی نظروں سے گر گیا
اے دل چل تیری تشنگی تو ہٹ گئی
No comments:
Post a Comment