Poet: Muhhammad Saeed
نگاہ ناز نے تیری
مجھے پتھر بنا ڈالا
بظاہر دیوتا ہوں میں
مگر ہوں بے نوا اب بھی
تکلم میں نہیں رکھتا
تصرف میں نہیں رکھتا
ابھی تک نامکمل ہوں
میری تکمیل تجھ سے ہے
مسیحا! سوچ لے اب بھی
میری بے نور سی آنکھیں
میرا بے رنگ سا چہرہ
تجھے آواز دیتے ہیں
گداز جاں فزا دے دے
مسیحا! سوچ لے اب بھی
میں اک پتھر کی مورت ہوں
پگھل سکتا ہوں میں اب بھی
بڑھا دست حنا اپنا
کہ اس پتھر کی رگ رگ میں
رواں ہوں خون کی لہریں
مسیحا! سوچ لے اب بھی
مجھے تیری ضرورت ہے
مجھے تیری ضرورت ہے
No comments:
Post a Comment