Poet: Ameel Anjum
دعا دے نہ مجھ کو تو لمبی عمر کی
بساط کیا ہے اس درد کے سفر کی
تارے خوب چمکے تھے ہجر کی شب کو
حالت زار نہ پوچھ وصل کے قمر کی
مرگیا، جی گیا، کوئی ٹوٹ کر گر گیا
لذت کتنی ہے اخبار کے خبر کی
میں محتاط بہت تھا عدو کے بیچ
اور خطائیں سناؤں کیا دوستوں کے اثر کی
محبت کے سفر میں واپسی نہیں امیل
قیمت چکا نہ پاؤ گے اس ثمر کی
No comments:
Post a Comment