Poet: Nasir Kazmi
تیرے خیال سے لو دے اٹھی ہے تنہائی
شب فراق ہے یا تیری جلوہ آرائی
رہ حیات میں کچھ مرحلے تو دیکھ لئے
یہ اور بات تیری آرزو نہ راس آئی
یہ سانحہ بھی محبت میں بارہا گزرا
کہ اس نے حال بھی پوچھا تو آنکھ بھر آئی
دل افسردہ میں پھر دھڑکنوں کا شور اٹھا
یہ بیٹھے بیٹھے مجھے کن دنوں کی یاد آئی
کھلی جو آنکھ تو کچھ اور ہی سماں دیکھا
وہ لوگ تھے نہ وہ حلیے نہ شہر رعنائی
پھر اس کی یاد میں دل بے قرار ہے ناصر
بچھڑ کر جس سے ہوئی شہر شہر رسوائی
No comments:
Post a Comment