Wednesday, January 11, 2017

Life Poetry - عدو

Poet: syed mehtab shah

وہ عدو جو آئے تھے کل یہاں جو چھپے ہوئے تھے نقاب میں
دبے پاوں آئے نہ پھر کہیں میرے شہر خانہ خراب میں

یہ عبادتیں یہ سعادتیں یہ شہادتیں ہیں انہی کا حق
جھکے سر خدا کی جناب میں تو ہوں پاؤں جن کے رقاب میں

جو جوانی آ کے گزر گئی تجھے اس کا رنج بجا سہی
مگر انکا حال بھی تو پوچھ لو جو بیوہ ہوئی تھیں شباب میں

کبھی یھ سوال بھی تو اٹھے گا تمہاری فتح کے باب میں
جو بکھر گیا ہے گلی گلی وہ لہو ہے کس کے حساب میں

کہیں جنگ فکرو غناہ کی ہے کہیں رنگ و نسل کی ہے کشمکش
یھ سارے اسی کے ہیں کرشمے جو پڑھایا تھا تم نے نصاب میں

شا جی شاعر ہے دیوانہ سا جو کہہ دیا کہا برملا
کہاں ہوں گے ایسے ہنر کہیں کسی اور خانہ خراب میں

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...