Poet: Parveen Shakir
اس نے میرے ہاتھ میں باندھا
اجلا کنگن بیلے کا
پہلے پیار سے تھامی کلائی
بعد میں اس نے ہولے ہولے پہنایا گہنا پھولوں کا
پھر جھک کر ہاتھ کو چوما
پھول تو آخر پھول ہی تھے
مرجھا ہی گئے
لیکن میری راتیں ان کی خوشبو سے
اب تک روشن ہیں
بانہوں پر وہ لمس ابھی تک تازہ ہے
شاخ صنوبر پر ایک چاند دمکتا ہے
پھول کا کہنا
پریم کا کنگن
پیار کا بندھن
اب تک میری یاد کے ہاتھ سے لپٹا ہوا ہے
No comments:
Post a Comment