Poet: Ahmad faraz
خاموش ہو کیوں داد جفا کیوں نہیں دیتے
بسمل ہو تو قاتل کو دعا کیوں نہیں دیتے
وحشت کا سبب روزن زندان تو نہیں ہے
مہرو مہ و انجم کو بجھا کیوں نہیں دیتے
ایک یہ بھی تو انداز علاج غم جاں ہے
اے چارہ گرو درد بڑھا کیوں نہیں دیتے
منصف ہواگر تم تو کب انصاف کرو گے
مجرم ہیں اگر ہم توسزا کیوں نہیں دیتے
رہزن ہو تو حاضر ہے متاع دل و جاں بھی
رہبر ہو تو منزل کا پتا کیوں نہیں دیتے
کیا بیت گئی اب کے فراز اہل چمن پر
یا ران قفس مجھ کو صدا کیوں نہیں دیتے
No comments:
Post a Comment