Poet: Santosh Gomani
جو کج ادائی کا خیال کبھی آشنائی دیتا تھا
وہ عشق پیچاں ذوق بڑی تنہائی دیتا تھا
یوں نگاہ کی دھار تو حدوں سے گذرتی تھی
اُنہیں منظروں کے آگے کیا دکھائی دیتا تھا
اُسے بھٹکتی لؤ پر کئی راتیں جاگنے پڑی
شاید خوابوں کو دیئا روشنائی دیتا تھا
وہ ملا کر نظریں تو پھیر بھی لیتے تھے
مگر دھڑکنوں کا ردم صاف سنائی دیتا تھا
میں اپنے مزاح کو چھُو کر گذرا ہوں
کوئی معصوم احساس ہلا ہی دیتا تھا
ہم اپنے حال سے اکیلے بے حال ملتے رہے
عیاں یہ زمانہ تو بڑی رسوائی دیتا تھا
No comments:
Post a Comment