ہم کہ بے آب جلتے ہوئے صحرا میں
بیج کر جو طلب گار گندم کے ہیں
یہ تو صحرا ہے جھلسا ہی دے گا اسے
ہم نے جو بویا ہے گر نہ سینچا ابھی
اس کی خو کا بدلنا تو ممکن نہیں
یہ سرابوں کو پانی میں نہ ڈھالے گا
ریت اس کی نہ مٹی بنی ہے کبھی
نہ ہی خوشبو کے پھولوں کو دے گی جنم
تیز آندھی ہے صحراؤں کی اک ادا
نہ بنے گی کبھی وہ نسیم سحر
یاد رکھنا اگر اب بھی سنبھلے نہ ہم
وقت کا گدھ کہ بیٹھا ہوا منتظر
اندہ لاشیں ہماری وہ نوچے گا جب
اس کے ہم ذات چھوٹے سے چھوٹے کوے
جو ابھی ڈر کے بیٹھے ہیں منڈیر پر
منتظر ہیں کہ کب ان کو موقع ملے
چن کے ہر بیج بویا کبھی ہم نے جو
صرف دوزخ بھریں گے نہیں پیٹ کا
دہرتی کے سوتوں سے چوس لیں گے نمو
فصل دیتی زمیں بانجھ کر ڈالیں گے
کشت ہی سارا ویران کر جائیں گے
Friday, October 4, 2019
General Poetry - بھوکے کوے
Poet: Wamiq Kakakhel
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry
Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...
-
Poet: Abdul Waheed Sajid مجھے سب کچھ ملا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کسی سے نہ گلا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کبھی تم نے جو بخشا تھا موسم میں جدائی...
-
Poet: Jamil Uzair ہاتھ چھوٹا ہے جب ہاتھ سے چنگاریاں نکلتی ہیں پھر راکھ سے مراسم بڑھیں تو حوصلے بھی بڑھاؤ، عزیر کئی پتے ٹوٹتے ہیں دن بھر شاخ ...
-
Poet: دل کے بازار میں دولت نہیں دیکھی جاتی پیار ہوجائے تو صورت نہیں دیکھی جاتی اک ہی انسان پر لٹا دو سب کچھ کیونکہ پسند ہو چیز تو قیمت نہیں ...
No comments:
Post a Comment