Poet: Syed Ishtiaq Hussain Kazmi
خیالوں سے کھیلے نہ خوابوں سے کھیلے
پرستار تیرے گلابوں سے کھیلے
کہیں تجھ سا کوئی بھی لگتا نہیں
ہم زمین آسماں کے مہتابوں سے کھیلے
غم دل میں کتنی حسین زندگی ہے
بھلا کون ایسے نصابوں سے کھیلے
سبھی غم ہماری تمنا بنے ہیں
دل کیوں بھلا اب عزابوں سے کھیلے
تیری آنکھوں کا حسن لکھا گیا نہ
بہت سے قلمدان کتابوں سے کھیلے
سورج بھی کالی گھٹا بن کے برسے
تیری زلف جب بھی سرابوں سے کھیلے
جن ہاتھوں میں ڈور ہے زندگی کی
دل ہے نادان انہی نوابوں سے کھیلے
No comments:
Post a Comment