Poet: Syed Rizwan Bareed
پاس میرے تیری یادوں کے سوا کچھ تو ہوتا
درد ہی سہی پر تیرا دیا کچھ تو ہوتا
ہم اسے منانے کے بہانے مل لیتے مگر
جو خوش نہیں ہم سے وہ خفا کچھ تو ہوتا
زندگی سے میرے جیسے مراسم نہ رہے
کہ جو غیر نہیں وہ اپنا کچھ تو ہوتا
کیسی تاریکی ہے کہ سایہ بھی نہیں ساتھ
کوئی فانوس کوئی دیا کچھ تو ہوتا
اور کیا ہے تیرا دھڑکنوں کے سوا جہاں میں
زمانے میں تیرا دل آشیفتہ نوا کچھ تو ہوتا
No comments:
Post a Comment