Poet: Hafeez Javed
دور رہ کے ہی بات کرتے ہو ملو اک دن
سینہ منتظر ہے ہم سے گلے ملو اک دن
لفظوں کے تیر تو کیا خوب چلاتے ہو تم
اپنے نینوں کے تیر چلانے آ جاؤ اک دن
خوابوں میں بھی اپنا دیدار نہیں کراتے ہو
گلاب جیسے مکھڑے سے پردہ گراؤ اک دن
خوشبو بن کے میرے آنگن کو معطر کردو
کلیوں کی طرح اس دل میں کھل جاؤ اک دن
تیری آمد پہ میں جگنوؤں کو بھی بلا لوں گا
نیم شب اندھیری گھٹا بن کے ہی آجاؤ اک دن
اپنا وعدہ ہے یہ جیون بھی نچھاور کر دونگا
سر رکھ کے میرے سینے پہ سو جاؤ اک دن
No comments:
Post a Comment