Poet: Waqas Ashraf
خوشیاں ان پر اپنی لٹاتے رہے
وفا کیا ہے انہیں سمجھاتے رہے
ہم نے انہیں احساس خودی دے دی
وہ ہر موڑ پہ ہمیں آزماتے رہے
دو چار قدم پر منزل کی مسافت تھی
پر انجان رستوں کے مسافر کہلاتے رہے
وہ کبھی تو آشنا ہوں گے ہم سے
دیپ اسی امید میں ہم جلاتے رہے
اس نے دیا قدم قدم پہ زخم جدائی
ہم ان کی قربت کو اور بڑھاتے رہے
کبھی زباں پر نہ لائے حال دل کا ماجرا
قصے ان آنکھوں کو اپنے سناتے رہے
No comments:
Post a Comment