Poet: jouhar
کالی گھٹائیں تھم چکیں گردوں سے گر جانے کے بعد
زندگی اک داستاں کہتی ہے رک جانے کے بعد
علم کی نگری میں آئے تھے کہ کچھ حاصل کریں
کیا تھے آنے سے پہلے کیا ہوئے جانے کے بعد
اک ہم سخن سے راہ میں الفت ہوئی اتنی کہ بس
کیا خبر تھی ہمسفر ہے کیا کریں جانے کے بعد
پیار کچھ کرنے لگے تھے تم سے مل کر درد دل
تیری صورت یاد آتی ہے تیرے جانے کے بعد
No comments:
Post a Comment