Poet: Shabeeb Hashmi
کچھ ناں کچھ ہم بچا کے آئے ہیں
ساری رسمیں نبھا کے آئے ہیں
سانس بھی لوں تو آنکھ کھلتی ہے
اپنے زخموں کو جگا کے آئے ہیں
کیسے دیکھوں میں خوابوں میں تجھ کو
تیری قربت کو بھلا کے آئے ہیں
روک سکتا تھا کون لہو کا سیلاب
اجڑی بستی کو بسا کے آئے ہیں
کیا کریں گے سلوک وہ ہم سے
سب کے آئینے چھپا کے آئے ہیں
ناں جائیں گے لوٹ کر انکی طرف
ساری کشتیاں جلا کے آئے ہیں
No comments:
Post a Comment