Poet: Shama
کیسے کیا ہم نے نبھاہ اس زندگی کے ساتھ
کچھ تیرگی میں جی لیا ہے روشنی کے ساتھ
سب سازشیں ہیں یاد ہم کیسے بھلائیں گے
کیوں ہم رہے کھاتے فریب اس سادگی کے ساتھ
منزل رہی ہم سے جدا مجھے راستے بھی گم
گرمِ سفر پھر بھی رہے ہم تو خوشی کے ساتھ
جب عقل نے ہم کو سکھائے راز جینے کے
دامن نہ چھوڑا ہوش کا پھر بے خودی کے ساتھ
یہاں آرزو کی مشعلیں بجھتی رہیں تو کیا
کیوں شمع بجھتی جا رہی ہے بے دلی کے ساتھ
No comments:
Post a Comment