Friday, June 29, 2018

General Poetry - روشن خیالی

Poet: Nisar Zulfi

آؤ خود ساختہ بجلیوں کو آج یوں ہم گرا دیں
کہ اپنے ہی آشیانوں کو خود ہی ہم جلا دیں

ہوئی ہے آگ ٹھنڈی گر ہوا کے تھم جانے سے
اک پر سے بھڑکائیں شعلے، اک پر سے ہوا دیں

آؤ کھینچ لائیں حق کو پھر سے سردار
جو منصور کوئی ہو ہم میں اسے سولی پہ چڑھا دیں

منصب عطا کریں اسے جو مقتل کا پاسباں ہو
مکتب کے پاسباں کو مکتب میں ہی دفنا دیں

چلو آتش نمرود کو بھڑکا دیں مل کے چار سو
اس وقت کے ابراھیم کو پھر سے وہی سزا دیں

آؤ ھر دور کے موسی کو پھر امتحاں میں ڈالیں
چلو کہ وقت کے فرعونوں کو پھر سے ہم پناہ دیں

اس کا کیا کام یہاں “کم“ سے جو جلا بخشے
ہر قوم کے مسیحا کو بس چلیپا پہ چڑھا دیں

ایفائے عہد سے غرض کیا، بیعت یزید کر لیں واجب
حسین جو آئے درمیاں تو پھر سے نیا کربلا دیں

خدا کا تو بس نام ہے بیت الله سے واسطہ کیا
ہم روشن خیال لوگ ہیں، مندر دیں کہ کلیسا دیں

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...