Poet: Santosh Gomani
ملا جو بڑے وقت سے لوگ عداوت سمجھ بیٹھے شاید
بے راستباز ہے زمانہ ہم صداقت سمجھ بیٹھے شاید
زندگی الجھن بن جائے تو بڑا سفر ہوتا ہے انسان
سبھی مسافر ہیں یہاں کچھ مسافت سمجھ بیٹھے شاید
خودی تو افضل ہے اگر ایمان کا حصہ بن جائے
جسے بچپن سے نہ ملی وہ بلاغت سمجھ بیٹھے شاید
جیون سبھی فرہنگ نہیں کوئی عدم ہے دوستو
اہانت سبھی یہاں ان کو حقارت سمجھ بیٹھے شاید
وہ حریص تھے جنہوں نے حسرتوں پہ قدم رکھا
کسی کا دل بھرگیا تو کچھ ہلاکت سمجھ بیٹھے شاید
رغبت تو ہے مگر احساس ترغیت نہیں سنتوشؔ
دنیا والے اُن کو حماقت سمجھ بیٹھے شاید
No comments:
Post a Comment