Poet:
جب یاد کا قصہ کھولوں تو کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
میں گزرے پل جو سوچوں تو کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
اب جانے کونسی نگری میں آباد ہیں جاکر مدت سے
میں رات گئے تک جاگوں تو کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
کچھ باتیں پھولوں جیسی تھیں کچھ لہجے خوشبو جیسے تھے
میں شہر چمن میں ٹہلوں تو کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
وہ پل بھر کی ناراضگیاں اور مان بھی جانا پل بھر میں
اب خود سے جب بھی روٹھوں تو کچھ لوگ بہت یاد آتے ہیں
No comments:
Post a Comment