Poet: Satti
جدائی کے آنسوں بہاہیں کہاں تک
جو گزری ہے دل پر وہ سنائیں کہاں تک
کیے تھے جو تم نے محبت کے وعدے
تمہیں وہ یاد ہم دلاہیں کہاں تک
محبت نے تو ہم کو رسوائیاں دیں
یہ لب پر بات نہ لائیں کہاں تک
بھرم کھل چکا ہے اس کی الفت کا سعادت
اسے اب اور آزمائیں کہاں تک
No comments:
Post a Comment