Wednesday, March 23, 2016

Political Poetry - عوام کے نام

Poet: Wamiq Kakakhel

تم عام آدمی ہو وطن کی تم آن ہو
تم معتبر ہو تم ہی وطن تم ہی قوم ہو

آگے بڑھو اور ان کو مٹا دو فنا کرو
جو ننگ دیں ہو ننگ وطن ننگ قوم ہو

گدی سے کھینچو اس کی زباں جھوٹ بولے تو
بے حس ہو رہنما تو سر دار کھینچ دو

وعدے نبھانے والوں کو سر پہ بٹھا رکھو
وعدہ خلاف ہو تو حکومت کا حق نہ دو

فرمان کوتوال شہر آج کا یہ ہے
دنیا سے ہر غریب کی ہستی مٹا ہی دو

رسم کہن تغیر اوقات ہی تو ہے
بدلے گا وقت چہروں کو اک بار بدلو جو

کاغذ کا ایک پرزہ جو طاقت تمہاری ہے
یہ گڑگڑائیں بھی تو انہیں بھیک میں نہ دو

ان سے حساب لو جو انہیں دے چکے ہو تم
چھینو تمہارے نام سے لوٹا انہوں نے جو

جو رہبروں کے بھیس میں رہزن تمہیں ملے
اس کی قبائے قیمتی کی دھجیاں کرو

افلاس و بھوک تم کو جو دیتا ہے رہنما
پیروں تلے سے اس کے زمیں اپنی کھینچ لو

آئین کی محافظت کے نام پہ اگر
آئین توڑے کوئی تو زنداں میں ڈال دو

مذہب کے نام نفرتیں جو بانٹتے پھریں
ان غار پیٹ والوں کی منطق کو مت سنو

سرمایہ دار کب ہوا ساتھی غریب کا
نہ منتخب کرو نہ حکومت ہی اس کو دو

حاکم یہ سارے جھوٹ کے حرفوں سے ہیں بنے
سب اہل اقتدار تمہارے دروغ گو

دو گز زمیں دفن کو تمہیں دے نہیں رہے
ان کے سروں سے محلوں کی چھت تم بھی چھین لو

اغیار کے نمائندے جو حکمران ہیں
کھینچو سڑک پہ ان کو وطن سے نکال دو

مل مالکوں وڈیروں کے بے رحم راج کا
اب خاتمہ قریب ہے ہمت جو تم کرو

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...