Poet: Shabeeb Hashmi
پھر وہی شام وہی رات وہی تنہائی ہے
زندگی غم کی نگاہوں میں سمٹ آئی ہے
شام کی رنگینیاں وحشتوں کا سامان لیے
رات کو پھر چپکے سے میرے گھر آئی ہے
رنگ و بو کے سب موسم اداس گزرے ہیں
اب تو خزاؤں کے ہر روپ سے شناسائی ہے
تیرے شہر کے لوگوں سے اب خوف آتا ہے
جب بھی گزروں تیری گلی سے تو رسوائی ہے
عشق کے بس دو ہی موسم ہوتے ہیں
ایک کا نام ملن اور دوسرا جدائی ہے
No comments:
Post a Comment