Poet: Hamza Butt
چا ہتوں کا رکھتے ہو تم کتنا حساب جاناں
ہم نے تو تمہیں چاہا ہے بے حساب جاناں
توُ ساتھ ہو تو لگیں حزأیں جیسے ہوں بہاریں
اُلفت کی چاہ میں ہم نے سجائے کتنے خواب جاناں
سنبھال کے رکھنا ہو گا ہماری و فا کے موتی کو
بکھر جائے نہ شبِِ ہجر میں یہ شباب جاناں
شام سے سحر ہوئی سنتے سنتے کھو گئے
کوئی ہے نہیں تیری باتوں کا جواب جاناں
گِلا کرتے تجھ سے تیری بے وفائی کا تو کسطرح
تُو نے مارے پتھر تو ہم نے جانے وہ گلاب جاناں
No comments:
Post a Comment