Poet: Abdul Waheed Sajid
بچھڑے ہوئے بھی تم سے گزرے ہیں کئی زمانے
دل میں دفن ہیں لیکن تیری یاد کے خزانے
ہم نے سنبھال رکھی ہیں تیری نشانیاں بھی
روتا ہوں دیکھ کر میں تیرے سارے خط پرانے
میں زندگی بھی دے دوں وہ جان تک جو مانگے
لیکن وہ بے وفا ہے میری ایک تک نہ مانے
بس مجھ میں یہ کمی ہے میرے پاس زر نہیں ہے
یہ بات میں بھی سمجھوں یہ بات وہ بھی جانے
مجھ سے بچھڑ کے وہ بھی نہ روک پایا خود کو
خوابوں میں آ گیا ہے دیکھو مجھے منانے
مجھے دیکھ کر وہ ہنسے یہ بات راز کی ہے
آئے گا ایک دن وہ پھر سے مجھے رلانے
زندگی کی الجھنوں سے کبھی وقت ہی نکالو
اک بار مل تو جاؤ مجھ کو کسی بہانے
فقط اتنی ہے “حقیقت“ مجھے تم سے ہے محبت
تیرے نام ساری غزلیں تیرے نام سب فسانے
اس کو سمجھ لو یارو ساجد کی بد نصیبی
ہمراہ رقیب آیا ہے وہ میرا دل جلانے