Poet: Imran Raza
بات نکلے گی تو پھر دور تک جائے گی
لوگ بے وجہ اداسی کا سبب پوچھیں گے
پھر پوچھیں گے کہ تم اتنے پریشاں کیوں ہو
انگلیاں اُٹھیں گی سوکھے ہوئے بالوں کی طرف
ایک نظر دیکھیں گے گزرے ہوئے سالوں کی طرف
چوڑیوں پر بھی کئی طنز کئے جائیں گے
کانپتے ہاتھوں پر بھی فقرے کسے جائیں گے
لوگ ظالم ہیں ہر اک بات کا طعنہ دیں گے
باتوں باتوں میں میرا ذکر بھی لے آئیں گے
اُن کی باتوں کا ذرا سا بھی اثر مت لینا
ورنہ چہرے کے تاثرات سے سمجھ جائیں گے
چاہے کچھ بھی ہو سوالات نہ کرنا اُن سے
میرے بارے میں کوئی بات نہ کرنا اُن سے
بات نکلے گی تو پھر دور تک جائے گی
No comments:
Post a Comment