Poet: Shama
تمہارے پیار کی گہرائی میں غرقاب رہتی ہوں
گزرتے وقت کی آنکھوں میں بن کر خواب رہتی ہوں
تمہارے دل میں آنے کے لئے اک روح کی مانند
میں جسم و جاں کی دیوار میں بے تاب رہتی ہوں
ترے دل کے نہاں خانوں سے نکلوں تو کہیں جاؤں
زمانے کے لئے آخر میں کیوں نایاب رہتی ہوں
بھلا اٹھلا کے ساحل پہ کیوں رقصِ موج کہلاؤں
چھپائے ولولوں کو دل میں زیرِ آب رہتی ہوں
تیری یادوں کے پیکر سے لپٹ کر سو گیا یہ دل
مگر میں تو تصور میں ہی محوِ خواب رہتی ہوں
No comments:
Post a Comment