Poet: Sajid Awan
جلا دیں میں نے تصویریں خط سارے جلا ڈالے
لکھے تھے جو دیواروں پہ نام سارے مٹا ڈالے
نادانی کی چاہت نے کوئی تو رنگ دیکھا نا تھا
پرانی اُس نے چاہت کو نئے کپڑے پہنا ڈالے
اسے چاہنا جرم میرا، ہجر اسکا سزا میری
وفا کی اُس نے راہوں پہ کیا کانٹے بچھا ڈالے
ملا ہم سے تو وہ ایسے کوئی انجان یو جیسے
پرانی اس نے قبروں پہ نئے کتبے سجا ڈالے
کیوں چپ تھا مدت سے درد اتنا کیوں سہتا تھا
ایک پل میں ہی ساجد اب غم سارے سنا ڈالے
No comments:
Post a Comment