بچھڑے ہوئے بھی تم سے گزرے ہیں کئی زمانے
دل میں دفن ہیں لیکن تیری یاد کے خزانے
ہم نے سنبھال رکھی ہیں تیری نشانیاں بھی
روتا ہوں دیکھ کر میں تیرے سارے خط پرانے
میں زندگی بھی دے دوں وہ جان تک جو مانگے
لیکن وہ بے وفا ہے میری ایک تک نہ مانے
بس مجھ میں یہ کمی ہے میرے پاس زر نہیں ہے
یہ بات میں بھی سمجھوں یہ بات وہ بھی جانے
مجھ سے بچھڑ کے وہ بھی نہ روک پایا خود کو
خوابوں میں آ گیا ہے دیکھو مجھے منانے
مجھے دیکھ کر وہ ہنسے یہ بات راز کی ہے
آئے گا ایک دن وہ پھر سے مجھے رلانے
زندگی کی الجھنوں سے کبھی وقت ہی نکالو
اک بار مل تو جاؤ مجھ کو کسی بہانے
فقط اتنی ہے “حقیقت“ مجھے تم سے ہے محبت
تیرے نام ساری غزلیں تیرے نام سب فسانے
اس کو سمجھ لو یارو ساجد کی بد نصیبی
ہمراہ رقیب آیا ہے وہ میرا دل جلانے
No comments:
Post a Comment