Thursday, February 14, 2019

General Poetry - شراب کی مذمت

Poet: Eeraj Mirza

ابلیس گیا رات کو، پاس ایک جواں کے
پر ہول بنائے ہوئے تھا شکل کو سر کو

کہنے لگا میں موت ہوں بچنا جو تو چاہے
ان تین میں سے چن لے فقط ایک خطر کو

یا قتل تو کر دے پدر پیر کو اپنے
یا پھوڑ دے ہمشیر کے تو سینہ و سر کو

یا پی لے مئے ناب کے دو تین تو ساغر
تاکہ نہ کروں تن سے جدا میں تیرے سر کو

یہ سن کے گیا کانپ وہ، تھی بات ہی ایسی
ہاں موت تو لرزا دے تن ضیغم نر کو

بولا نہ کروں قتل بہن کو نہ پدر کو
مے پی کے ہی اپنے سے کروں دفع ضرر کو

دو تین پئے جام، وہ بدمست ہوا جب
خواہر کو بھی پیٹا، تو کیا قتل پدر کو

یا رب نہ ہرا ہو کبھی انگور کا پودا
اس شر سے بچا میرے خدا نوع بشر کو

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...