Poet: Anonymous
تیری کوشش تیری تدبیر ہونا چاہتا ہوں
تیرے ہاتھ کی تحریر ہونا چاہتا ہوں
تو میرے پاس آئے اور پلٹ کے نہ جائے
میں تیرے پاؤں کی زنجیر ہونا چاہتا ہوں
مجھے عادت نہیں اب دوسروں کے مشوروں کی
میں خود بھی صاحب تقدیر ہونا چاہتا ہوں
ازل سے خواب بن کر تیری آنکھوں میں رہا ہوں
میں اب شرمندہ تعبیر ہونا چاہتا ہوں
میں اس لیے خود کو مسمار کر رہا ہوں
تیرے ہاتھوں سے تعمیر ہونا چاہتا ہوں
No comments:
Post a Comment