Poet: Prof. Dr. M. Habibullah
اب تیری یاد کو بھلائیں کیا
اس دل کو اور دکھائیں کیا
جو داغ دل کو دے چکے
انہیں زخم جگر دکھلائیں کیا
ہے ہواؤں کے دوش پر رواں
ہم قصہ جنوں سنائیں کیا
جو کرتے ہیں یار سرگوشیاں
ہم محفل سے اٹھ نا جائیں کیا
خود اپنے گریباں میں جھانک لو
یا آئینہ تم کو دکھلائیں کیا
بدنام ہوں اور نام نا ہو
اب اور تمہیں سمجھائیں کیا
حبیب طوفان تو اب گزر چکا
ساحل پہ اب اتر نا جائیں کیا
No comments:
Post a Comment