Poet: Sajid Awan
کبھی چھپ کر زمانے سے ملا ہم سے بھی کرتا تھا
کبھی آنے کا دیر سے وہ گلہ ہم سے بھی کرتا تھا
تڑپ اٹھتا تھا دیکھ کر وہ ہمیں کیفیت اضطراب میں
مجبور پر عادت سے کہ جفا ہم سے بھی کرتا تھا
وفاء اس کی پہ بولو تم کو اتنا یقین کیوں ہے
سنو تم بھی کبھی وہ تو وفا ہم سے بھی کرتا تھا
چھوڑ اک دن تجھے بھی وہ جائے گا تنہا اکیلے میں
ذکر سن کر جدائی کا وہ لڑا ہم سے بھی کرتا تھا
حسن والوں کی تو ہے یہی ادا ساجد نا گبھرانا
چین لے کر جگر کا وہ دغا ہم سے بھی کرتا تھا
No comments:
Post a Comment