Saturday, October 20, 2018

General Poetry - حسرت

Poet: Khalid Roomi

چمن گیا نہ گئی پر، بہار کی حسرت
کبھی نہ پوری ہوئی دید یار کی حسرت

ابھی تلک ہے اسی گلزار کی حسرت
کہ باقی رہتی ہے دل میں قرار کی حسرت

تمھارا قرب میسر ہو جن میں ہر ساعت
ہمیں ہے ایسے ہی لیل و نہار کی حسرت

ہو تو خون غریبوں کا چوستے ہیں سب
ہو جن کے دل میں نہاں اقتدار کی حسرت

ہمارے سر کو ہے تاج شہی کی خواہش کب
ہے راہ یار کے گرد و غبار کی حسرت

تیری گلی میں رہوں بن کے گرد کی صورت
یہی ہے میرے دل بے قرار کی حسرت

ہمارے نام کو لکھنا سدا سر فہرست
اگر کبھی ہو کسی جانثار کی حسرت

کبھی تو بات کرو مسکرا کے رومی سے
فقط اسے ہے بس اک حرف پیار کی حسرت

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...