Poet: Rafiq Sandeelvi
خلقت کا احتجاج تو کم کر دیا گیا
اک بے گناہ کے سر کو قلم کر دیا گیا
پچھلے برس جلائی گئیں صرف کھڑکیاں
اب کے تمام گھر ہی بھسم کر دیا گیا
اس خوف سے کہ بچوں کی نشوونما نہ ہو
بستی کے سارے دودھ کو سم کردیا گیا
وہ کھیت جو یتیم کسانوں کا رزق تھا
کشت زمیندار میں ضم کر دیا گی
چاہی ہے جب بھی داد رسی کوتوال سے
اک خط بنام شاہ رقم کر دیا گیا
No comments:
Post a Comment