Poet: Ibrahim Khushboo
یہ جو زندگی کی کتاب ہے
اسی میں لکھی میری حیات ہے
کیسے،کب،کہاں کیا ہوگا
اس میں لکھی اک اک بات ہے
تھا لکھااس میں اک حسینہ سے ملاقات ہے
دکھنے میں جو چند مہتاب ہے
آہ! کئی موسم گزر گئے دل پہ اک ساتھ
الٹی محفل میں جو اس نے نقاب ہے
سوچا تھا اس سے یہ کہیں گے وہ کہیں گے
لیکن اس سے آگے تو خوشبو اگلا باب ہے
No comments:
Post a Comment