Poet: Shabeeb Hashmi
وہ کر کے وفا کا وعدہ مکرتا چلا گیا
اک شخص میرے دل سے اترتا چلا گیا
بدلی ہے رت ایسی کہ پتھر کا وہ صنم
پتوں کی طرح ہواؤں میں بکھرتا چلا گیا
گرا کے وہ سب دیواریں میرے مکان کی
بنا کے رستہ اک نیا گزرتا چلا گیا
ترک وفا کر کے وہ کھویا ہے اس طرح
کہ اپنے ہی راستے سے بھٹکتا چلا گیا
اپنایا تھا ہم نے ان کو اپنے خیالوں میں
دم میری سادگی کا وہ بھرتا چلا گیا
لاؤں کہاں سے ڈھونڈ کر اس بیوفا کو میں
سمندر میں جو دریاؤں کی طرح سمٹتا چلا گیا
No comments:
Post a Comment