Poet: Ahsan Nawaz
کیوں درد کی لہریں اٹھتی ہیں
کیوں سمندر شور مچاتا ہے
کیوں دامن میرا بھیگا ہے
کیوں آنکھ سے پانی آتا ہے
اے درد کی لہرو تھم جاؤ
میرےاندر انساں سوتا ہے
جس رات کو تم گاتی ہو
اس رات کو یہ روتا ہے
اس رات تمہاری جانب سے
اک درد کا ریلہ آتا ہے
میں کیسے جیوں اور کیسے مروں
یہ درد مجھے تڑپاتا ہے
یہ فقط دن کی بات نہیں
میں راتوں میں سوچا کرتا ہوں
جس رات کو تم سو جاتی ہو
اس رات میں آہیں بھرتا ہوں
میں گرد مسافت ہی سہی
پر سنگ قدموں کے چلتا ہوں
اے درد کی لہرو سن جاؤ
میں عشق کی ناؤ رکھتا ہوں
تم لاکھ ڈبونا چاہو گی
پر میں ذات کٹاؤ رکھتا ہوں
اے درد کی لہرو دیکھو تم
میں بھی گھاؤ رکھتا ہوں
میں بھی گھاؤ رکھتا ہوں
No comments:
Post a Comment