Poet: Muhammad Nawaz
کسی بے درد کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
کاغذی پھولوں کا گلشن سجا کے دیکھ لیا
گر گیا میری حسیں سوچ کا وہ تاج محل
سنگ مر مر سے میں نے دل لگا کے دیکھ لیا
اور پھر یوں ہوا کہ پھوٹ پڑا کہ الم
سیلاب اشک کو سب سے چھپا کے دیکھ لیا
فریب راہ محبت میں کچھ نہیں حاصل
اور تو اور تجھے آزما کے دیکھ لیا
میں چھپا تھا تمہاری یاد کے نشیمن میں
بادلوں نے وہاں بجلی گرا کے دیکھ لیا
ہے اسکا کام فضاؤں میں ہی فنا ہونا
کہ خوشبوؤں کو ہوا سے چرا کے دیکھ لیا
جب بھی انجام محبت کو دیکھنا چاہا
تیز طوفان میں دیا جلا کے دیکھ لیا
No comments:
Post a Comment