Poet: Zeeshan
سن لی جو خدا نے وہ دعا تم تو نہیں ہو
دروازے پہ دستک کی صدا تم تو نہیں ہو
سمٹی ہوئی شرمائی ہوئی رات کی رانی
سوئی ہوئی کلیوں کی صبا تم تو نہیں ہو
محسوس کیا تم کو تو گیلی ہوئیں پلکیں
بھیگے ہوئے موسم کی ادا تم تو نہیں ہو
ان اجنبی راہوں میں نہیں کوئی بھی میرا
کس نے مجھے یوں اپنا کہا تم تو نہیں ہو
No comments:
Post a Comment